چوں کی کہانیاں صرف وقت گزارنے کے لیے نہیں ہوتیں بلکہ ان میں چھپے سبق بچے کی شخصیت کو مضبوط بناتے ہیں۔ آج ہم ایک ایسی کہانی سنیں گے جس میں ایک چھوٹی سی چڑیا کی لگن اور ہمت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محنت اور مستقل مزاجی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
جنگل کا حال
گرمیوں کے دن تھے۔ سورج کی تپش سے زمین جلنے لگی تھی۔ ندی خشک ہو چکی تھی، تالاب خالی ہو گئے تھے، اور جانور پیاس سے بے حال تھے۔
ہر طرف خاموشی اور اداسی چھائی ہوئی تھی۔ پرندے آسمان کی طرف دیکھتے کہ شاید بارش ہو، لیکن بادل کہیں نظر نہیں آتے تھے۔
اسی جنگل میں ایک ننھی چڑیا رہتی تھی جس کے گھونسلے میں تین چھوٹے چھوٹے بچے تھے۔ وہ بے زبان بچے بھوک اور پیاس سے چہچہاتے رہتے اور ماں کو دیکھ کر پانی کی امید کرتے۔ چڑیا خود بھی پریشان تھی، لیکن ہمت نہیں ہاری۔
چڑیا کی پہلی کوشش
ایک دن چڑیا صبح سویرے اپنے بچوں کے لیے پانی کی تلاش میں نکلی۔ وہ کئی درختوں پر اڑی، پتھروں کے بیچ دیکھا، لیکن کہیں پانی نہ ملا۔ آخر کار اسے ایک چٹان کی دراڑ میں چھوٹا سا پانی کا قطرہ نظر آیا۔
چڑیا خوشی سے چونچ آگے بڑھاتی ہے اور وہ قطرہ اپنے بچوں کے لیے لے آتی ہے۔ بچے خوش ہو جاتے ہیں، لیکن یہ قطرہ ان کی پیاس بجھانے کے لیے کافی نہیں تھا۔
چڑیا سوچتی ہے:
"اگر آج ایک قطرہ ملا ہے تو کل دوسرا بھی مل سکتا ہے۔ اگر میں روز یہ قطرے لاؤں تو میرے بچوں کی جان بچ سکتی ہے۔"
دوسرے جانوروں کا مذاق
چڑیا روز وہی قطرہ لاتی۔ کبھی تھکی، کبھی پیاسی رہی، لیکن ہمت نہیں ہاری۔
ایک دن جنگل کے بڑے جانوروں نے اسے دیکھا۔ شیر نے غرور سے کہا:
"او چھوٹی چڑیا! یہ چند قطرے کیا بدلیں گے؟ تم اتنی محنت کر کے بھی جنگل کی پیاس نہیں بجھا سکتیں۔"
بندر بھی ہنسا اور بولا:
"ہاں! تمہارے بچوں کو بھی شاید یہ پانی کافی نہ ہو۔ تم وقت ضائع کر رہی ہو۔"
لیکن چڑیا نے مسکرا کر کہا:
"میں جانتی ہوں میری محنت چھوٹی ہے، مگر کوشش کیے بغیر ہار مان لینا بزدلی ہے۔ اللہ محنت کو ضائع نہیں کرتا۔"
قدرت کا کرشمہ
دن گزرتے گئے۔ چڑیا کی یہ محنت دیکھ کر آسمان کے بادل بھی شرمندہ ہونے لگے۔ ایک دن اچانک گھنے کالے بادل چھا گئے۔ بجلی چمکی اور موسلادھار بارش برسنے لگی۔
جنگل کے تالاب بھر گئے، ندیوں میں پانی بہنے لگا، درخت ہرے بھرے ہو گئے اور جانور خوشی سے نہانے لگے۔
سب حیران تھے کہ اچانک یہ بارش کیسے آ گئی۔ الو بولا:
"یہ بارش چڑیا کی محنت اور صبر کا صلہ ہے۔ قدرت نے اس کے اخلاص کو دیکھا اور پورے جنگل کو انعام دیا۔"
نتیجہ اور شرمندگی
شیر اور بندر، جو کل تک چڑیا کا مذاق اڑا رہے تھے، اس کے پاس آئے۔ دونوں نے شرمندگی سے کہا:
"ہمیں معاف کر دو۔ ہم نے تمہاری کوشش کو کم سمجھا، مگر آج ہمیں پتہ چلا کہ چھوٹی سی محنت بھی بڑا فرق ڈال سکتی ہے۔"
چڑیا مسکرائی اور اپنے بچوں کو گلے لگاتے ہوئے بولی:
"یاد رکھو! بڑائی طاقت یا جسم میں نہیں ہوتی۔ بڑائی مستقل مزاجی، صبر اور نیک نیت میں ہے۔"
کہانی کا سبق
- چھوٹی سی کوشش بھی بڑے نتیجے لا سکتی ہے۔
- کبھی بھی کسی کی محنت کو معمولی نہ سمجھو۔
- مستقل مزاجی اور نیک نیت ہمیشہ انعام دلاتی ہے۔
- غرور اور دوسروں کا مذاق بنانا نقصان دہ ہے۔
آخری پیغام
بچوں کے لیے یہ سبق یاد رکھنا ضروری ہے کہ اگر دل صاف ہو اور ہمت قائم ہو تو چھوٹے چھوٹے قطرے مل کر سمندر بنا سکتے ہیں۔
بالکل اسی طرح چھوٹے چھوٹے اچھے اعمال ایک دن بڑی کامیابی کا سبب بن جاتے ہیں۔