لالچی عورت اور جادوی مچھلی – ایک سبق آموز اردو کہانی

0

یہ دلچسپ اردو کہانی ایک لالچی عورت اور جادوی مچھلی کی ہے، جو ہمیں سکھاتی ہے کہ لالچ کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ بچوں  کے لیے سبق آموز اور دلچسپ کہانی ضرور پڑھیں۔

یہ کہانی ایک لالچی عورت اور ایک جادوی مچھلی کی ہے، جو ہمیں سکھاتی ہے کہ لالچ کا انجام ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔ دلچسپ موڑ، سادہ زبان اور اہم سبق کے ساتھ یہ کہانی بچوں کے لیے نہایت مفید اور سبق آموز ہے۔

کہانی کا آغاز

(سبق آموز اور دلچسپ کہانی)
ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک غریب مگر محنتی مچھیرا اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا۔ اُس کا نام صابر تھا۔ صابر بہت سادہ اور صابر مزاج انسان تھا، لیکن اُس کی بیوی سلطانہ بالکل اُلٹ تھی۔ 

سلطانہ بہت لالچی، غرور سے بھرپور اور ہمیشہ شکایت کرنے والی عورت تھی۔ وہ ہر وقت شکوہ کرتی کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے، نہ اچھا گھر، نہ کپڑے، نہ کھانے کو مزے دار چیزیں۔

صابر روز صبح جلدی دریا کے کنارے جاتا، اپنا جال پانی میں ڈالتا اور شام کو مچھلیاں لے کر بازار جاتا تاکہ چند سکے کما کر گھر لائے۔ وہ جو بھی کماتا، سلطانہ کو کبھی خوش نہیں کر پاتا۔

ایک دن صابر حسبِ معمول دریا پر مچھلیاں پکڑ رہا تھا۔ اچانک اُس کے جال میں ایک عجیب و غریب سنہری مچھلی آ گئی۔ وہ چمک رہی تھی جیسے اُس پر سورج کی روشنی پڑتے ہی سونا جھلکنے لگے۔ جیسے ہی صابر نے اُسے ہاتھ میں لیا، مچھلی اچانک بول اُٹھی!


لالچی عورت اور جادوی مچھلی


"اے نیک دل انسان! مجھے چھوڑ دو، میں جادوی مچھلی ہوں۔ اگر تم مجھے آزاد کرو گے، تو تمہاری ہر جائز خواہش پوری ہو جائے گی۔"

صابر حیران بھی ہوا اور خوش بھی، مگر اُس کا دل نرم تھا۔ اُس نے سوچا کہ یہ مخلوق مدد مانگ رہی ہے، اسے چھوڑ دینا چاہیے۔ اُس نے بغیر کسی لالچ کے مچھلی کو پانی میں چھوڑ دیا۔

جب صابر گھر پہنچا تو سلطانہ نے حسبِ عادت جھگڑا شروع کر دیا، "آج پھر تھوڑی مچھلیاں لائے ہو؟ کب تک ہم اس جھونپڑی میں سڑتے رہیں گے؟"

صابر نے ساری بات بتائی کہ جادوی مچھلی ملی تھی اور اُس نے خواہش پوری کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ یہ سن کر سلطانہ کی آنکھوں میں لالچ چمکنے لگی۔ اُس نے فوراً حکم دیا،

"فوراً واپس جاؤ اور مچھلی سے کہو کہ ہمیں ایک بڑا، خوبصورت، پکا ہوا گھر دے!"

صابر نے کچھ کہنا چاہا مگر سلطانہ کی ضد کے آگے ہار مان لی۔ وہ دریا پر واپس گیا، پانی میں پکارا
"اے جادوی مچھلی! میری بیوی ایک نیا گھر چاہتی ہے۔"

مچھلی پانی سے نکلی، آنکھیں جھپکائیں اور بولی:

"جاؤ، تمہارا گھر بدل چکا ہے۔"

جب صابر واپس گیا تو حیران رہ گیا۔ اُن کی پرانی جھونپڑی کی جگہ ایک پکا ہوا صاف ستھرا گھر کھڑا تھا۔ فرش، کھڑکیاں، نرم بستر اور برتن چمک رہے تھے۔ مگر یہ خوشی زیادہ دیر نہ رہی۔

چند دن بعد سلطانہ نے کہا:

"یہ گھر تو اچھا ہے، مگر مجھے نوکر، کپڑے، زیورات اور شان و شوکت چاہیے۔ جاؤ اور مچھلی سے کہو میں رانی بننا چاہتی ہوں!"

صابر پریشان ہوا، لیکن بیوی کی ضد کے آگے مجبور ہو کر پھر دریا پر گیا۔

مچھلی نے یہ بھی پورا کیا۔ اب سلطانہ واقعی ایک رانی بن گئی۔ اُس کے محل میں نوکر چاکر، سونے کی کرسیاں، اور قیمتی لباس تھے۔

مگر انسان کی خواہشیں کہاں ختم ہوتی ہیں؟

کچھ دن بعد سلطانہ نے غرور سے کہا:

"اب جا کر کہو، میں دنیا کی سب سے طاقتور عورت بننا چاہتی ہوں! سب میرے آگے جھکیں، میری ہر بات مانیں!"

صابر کا دل کانپ گیا، اُس نے کہا:

"اللہ کا خوف کرو، یہ سب لالچ ہے، ہم پہلے کتنے خوش تھے!"

لیکن سلطانہ نے زور دیا اور صابر کو ایک بار پھر دریا پر بھیجا۔

اس بار مچھلی پانی سے باہر آئی، مگر اُس کی آنکھوں میں اداسی تھی۔ اُس نے کہا
"لالچ کبھی ختم نہیں ہوتی۔ جو شکر ادا نہیں کرتا، وہ سب کچھ کھو دیتا ہے۔ تم واپس جاؤ۔"

جب صابر واپس آیا، تو اُس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔ نہ محل رہا، نہ گھر، نہ نوکر، نہ سونے کے برتن۔ ہر چیز ویسے ہی تھی جیسے پہلے — ایک ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی، ٹھنڈے فرش، خالی برتن، اور بیوی غصے میں چیختی ہوئی۔

سبق:

لالچ انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ جو انسان شکر نہیں کرتا، وہ کبھی خوش نہیں رہتا۔
صابر تو آج بھی محنت کرتا ہے، مگر سلطانہ کو اب سمجھ آ چکی ہے کہ خوشی دولت سے نہیں، دل کے سکون سے ملتی ہے۔

آپ کیا سوچتے ہیں؟

  • آپ نے اس کہانی سے کیا سبق حاصل کیا؟

  • اگر آپ اُس عورت کی جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟

  • کیا آپ سمجھتے ہیں کہ لالچ انسان کی سب سے بڑی کمزوری ہے؟

اگر آپ کو سبق آموز کہانیاں پسند ہیں، تو یہ اردو کہانی بھی ضرور پڑھیں: عقلمند گلہری اور سست ہرن

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !