بچوں کی تربیت میں کہانیوں کا کردار سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ ایک اچھی کہانی نہ صرف ان کے دل کو بھاتی ہے بلکہ ان کی شخصیت پر بھی گہرا اثر ڈالتی ہے۔ خاص طور پر بڑوں کی عزت کرنا ایک ایسی عادت ہے جو اگر بچپن میں سکھا دی جائے تو بچے کی پوری زندگی سنور جاتی ہے۔ عزت کرنا صرف ایک اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ یہ ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے۔
آئیں آج ایک ایسی سبق آموز کہانی سنتے ہیں جو ہر بچے کے دل کو چھو لے گی اور اسے بڑوں کی عزت کرنے کا پیغام دے گی۔
کہانی: "ننھے احمد اور اس کی دادی"
ایک گاؤں میں احمد نام کا ایک معصوم بچہ رہتا تھا۔ احمد ذہین تو تھا لیکن ایک بری عادت اس کے اندر گھر کر گئی تھی۔ وہ اپنے بڑوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا تھا اور اکثر ان کی ہدایات کو مذاق سمجھ کر ٹال دیتا تھا۔
احمد کی دادی اماں اکثر کہتی تھیں:
"بیٹا! بڑوں کی عزت کرو، ان کی بات مانو، یہی تمہیں کامیابی کی طرف لے جائے گا۔"
مگر احمد کان لپیٹ لیتا اور کھیل کود میں مصروف ہو جاتا۔
ایک دن کا واقعہ
گرمیوں کی ایک دوپہر تھی۔ احمد اپنے دوستوں کے ساتھ کھیتوں کے قریب کھیل رہا تھا۔ دادی اماں نے اسے بار بار سمجھایا تھا کہ دوپہر کے وقت کھیتوں کے پاس نہ جانا کیونکہ وہاں سانپ نکلتے ہیں۔ لیکن احمد نے ان کی بات کو مذاق سمجھا اور دادی کی نصیحت کو نظر انداز کرتے ہوئے کھیلنے چلا گیا۔
کھیلتے کھیلتے اچانک گھاس میں سے ایک کالا سانپ نکلا اور بچوں کو دیکھ کر پھنکارنے لگا۔ سب بچے ڈر کے مارے بھاگ گئے، مگر احمد کے قدم جیسے زمین سے جُڑ گئے تھے۔
اسی لمحے کھیتوں میں کام کرنے والا ایک کسان دوڑا اور اس نے سانپ کو بھگا دیا۔ احمد خوف سے کانپ رہا تھا۔
احساس اور ندامت
اس واقعے کے بعد احمد دوڑا دوڑا گھر آیا اور روتے ہوئے دادی کے گلے لگ گیا۔ اس نے کہا:
"دادی! آپ ٹھیک کہتی تھیں، مجھے آپ کی بات ماننی چاہیے تھی۔ اگر وہ کسان نہ آتا تو نہ جانے میرے ساتھ کیا ہو جاتا۔"
دادی اماں نے مسکرا کر اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا:
"بیٹا! بڑوں کا تجربہ بچوں سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ ہم نے زندگی دیکھی ہے، اس لیے ہم جو بھی کہتے ہیں، وہ تمہاری بھلائی کے لیے ہوتا ہے۔ یاد رکھو، جو بچہ بڑوں کی عزت کرتا ہے اور ان کی بات مانتا ہے، وہ ہمیشہ کامیاب اور محفوظ رہتا ہے۔"
کہانی کا سبق
یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ بڑوں کی عزت اور ان کی بات ماننا ہماری زندگی کو محفوظ اور کامیاب بناتا ہے۔ بچے اکثر سمجھتے ہیں کہ وہ سب جانتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بڑوں کا تجربہ اور علم ہمیں غلطیوں سے بچاتا ہے۔
سبق:
- بڑوں کی عزت کرنا ایمان کا حصہ ہے۔
- بڑوں کی بات ماننے سے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
- بڑوں کی دعائیں ہماری کامیابی کا راز ہیں۔
بچوں کے ذہن پر اثر
یہ کہانی سننے کے بعد بچے کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ بڑوں کی بات کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ اگر دادی کی بات کو احمد وقت پر مان لیتا تو وہ خوفناک لمحہ کبھی نہ آتا۔ اس طرح بچے کو سادہ اور عملی مثال سے سکھایا گیا کہ عزت صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے ہوتی ہے۔
اسلام اور بڑوں کی عزت
ہمارے دین اسلام میں بھی والدین اور بڑوں کی عزت کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بار بار والدین کی خدمت اور ان سے اچھے رویے کی تاکید کی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا:
"جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی عزت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔"
یہ حدیث بچوں کو یہ سبق دیتی ہے کہ بڑوں کی عزت نہ کرنا صرف بدتمیزی نہیں بلکہ دین کی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔
عملی مثالیں جو بچے اپنائیں
- والدین کی خدمت کرنا۔
- دادی دادا یا نانی نانا کی بات غور سے سننا۔
- اسکول میں اساتذہ کی عزت کرنا۔
- گھر میں بڑوں کے سامنے اونچی آواز میں نہ بولنا۔
- بڑوں کے کاموں میں ہاتھ بٹانا۔
نتیجہ
بچوں کے دل معصوم اور نرم ہوتے ہیں۔ جو سبق ان کے دماغ میں بچپن میں ڈال دیا جائے، وہ ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے۔ "بڑوں کی عزت کرنا" ایک ایسا سبق ہے جو ہر بچے کے کردار کو مضبوط، زندگی کو خوشحال اور دل کو سکون بخشتا ہے۔
اگر ہم اپنے بچوں کو کہانیوں کے ذریعے یہ عادت سکھائیں تو وہ نہ صرف اچھے انسان بلکہ دین و دنیا دونوں میں کامیاب شخصیت بن سکتے ہیں۔
بچوں کے دل نرم اور شفاف ہوتے ہیں۔ جو سبق ہم آج انہیں دیں گے، وہ کل ان کی پوری زندگی کا حصہ بنے گا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے بھی عزت، محبت اور اخلاق کی خوبصورت روشنی میں پروان چڑھیں تو انہیں ایسی سبق آموز کہانیاں ضرور سنائیں۔
آپ اپنے بچوں کو روزانہ ایک کہانی سنائیں اور ان کے دل میں بڑوں کی عزت اور اخلاقیات کی بنیاد مضبوط کریں۔
ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں کہ یہ کہانی آپ کے بچوں کو کیسی لگی، اور آپ بچپن میں بڑوں کی عزت کے بارے میں کون سا سبق سیکھے تھے۔