نیک لڑکی اور پری – سبق آموز داستان

0

 آغاز: گاؤں کی نیک لڑکی

پرانے وقتوں کی بات ہے، ایک خوبصورت سا گاؤں تھا جو سبز کھیتوں، صاف چشموں اور خوشبو بھری ہوا سے بھرا ہوا تھا۔ اس گاؤں میں ایک لڑکی رہتی تھی جس کا نام زینب تھا۔ زینب یتیم تھی، لیکن اس کے دل میں محبت، نرمی اور خدمت کا جذبہ تھا۔ وہ اپنے چھوٹے سے کچے مکان میں رہتی تھی اور گاؤں کے ہر شخص کے کام آتی تھی۔ کسی کی بالٹی بھر دیتی، کسی کے کپڑے دھو دیتی، تو کسی کے بیمار جانور کو دوا پلانے پہنچ جاتی۔

زینب کے پاس دولت نہیں تھی، لیکن لوگ اسے سب سے امیر سمجھتے تھے، کیونکہ اس کے پاس خوش اخلاقی اور نیکی کا خزانہ تھا۔

ایک خاص دن کی کہانی

ایک دن سورج ڈھل رہا تھا اور آسمان پر سنہری روشنی پھیل رہی تھی۔ زینب جنگل کے کنارے لکڑیاں چن رہی تھی تاکہ رات کے کھانے کے لیے آگ جلا سکے۔ اچانک اس نے دور سے ایک ہلکی سی سسکی کی آواز سنی۔ پہلے تو وہ ڈر گئی، لیکن پھر دل مضبوط کر کے آواز کی طرف بڑھنے لگی.

نیک لڑکی اور پری – سبق آموز داستان
نیک لڑکی اور پری


جنگل کے بیچ ایک ننھی سی لڑکی بیٹھی رو رہی تھی۔ اس کے بال سنہری روشنی میں چمک رہے تھے، لباس پھٹا ہوا تھا اور آنکھوں میں خوف تھا۔ زینب نے آہستہ سے پوچھا:

"تم کون ہو؟ یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہو؟"

ننھی لڑکی نے روتے ہوئے کہا:

"میں کوئی عام لڑکی نہیں… میں پری ہوں۔"

زینب چونک گئی، لیکن اس نے خوف کے بجائے ہمدردی سے آگے بڑھ کر کہا:

"پری ہو یا انسان، تم اکیلی نہیں ہو۔ آؤ میرے ساتھ، میں تمہاری مدد کروں گی۔"

مدد کا سفر

زینب نے پری کو اپنے دوپٹے سے ڈھانپ دیا اور اپنے گھر لے آئی۔ اس نے صاف پانی سے پری کے چہرے اور ہاتھ دھلائے، اسے گرم دودھ پلایا، اور پرانے کپڑوں میں سے ایک صاف جوڑا نکال کر پہنایا۔ پری نے حیرانی سے پوچھا:

"تم مجھے پہچانتی بھی نہیں، پھر بھی میری مدد کیوں کر رہی ہو؟"

زینب نے مسکرا کر کہا:

"نیکی کے لیے پہچان ضروری نہیں ہوتی، دل کی آواز ہی کافی ہے۔"

پری کی آنکھوں میں چمک آ گئی۔ اس نے بتایا کہ ایک برا جادوگر اسے پکڑ کر اپنی جادوئی طاقت کے لیے قید کرنا چاہتا تھا، لیکن وہ بھاگ نکلی۔ اب اسے اپنے جادوئی باغ واپس جانا تھا، مگر راستہ بھول گئی تھی۔

جادوئی سفر کی شروعات

زینب نے فوراً کہا:

"میں تمہیں گھر پہنچا دوں گی، چاہے راستہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔"

دونوں نے جنگل کا سفر شروع کیا۔ راستے میں اونچے پہاڑ، گہری ندیاں اور کانٹوں بھرے جنگل آئے۔ کئی بار زینب کے پیر زخمی ہوئے، مگر اس نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ جانتی تھی کہ پری کو گھر پہنچانا ضروری ہے۔

راستے میں ایک مقام پر جادوگر کا سایہ نظر آیا۔ اس نے جادوئی دھویں سے راستہ روک دیا۔ پری ڈر گئی، مگر زینب نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کر کہا:

"ہم ڈرنے کے لیے نہیں، جیتنے کے لیے آئے ہیں۔"

ہمت کا انعام

زینب نے اپنی چادر سے دھواں لپیٹ کر ہوا میں پھینکا، اور وہ دھواں بکھر گیا۔ پری نے فوراً ایک چھوٹا سا گیت گایا، جس سے ایک روشن دروازہ نمودار ہو گیا۔ دونوں اس میں داخل ہوئیں، اور سامنے ایک حسین باغ تھا — ہر طرف رنگ برنگے پھول، چمکتی جھیلیں، اور پرندوں کے میٹھے گیت۔
یہ پری کا گھر تھا۔ باغ کی رانی پری نے زینب کو گلے لگا لیا اور کہا:

"تم نے نہ صرف میری جان بچائی، بلکہ یہ بھی سکھایا کہ نیکی سب سے بڑا جادو ہے۔"

واپسی کا تحفہ

پری رانی نے زینب کو ایک سنہری ٹوکری دی، جس میں خوشبو دار پھل اور چمکتے سکے تھے۔ مگر زینب نے کہا:

"میں یہ سب نہیں لے سکتی، میں نے مدد بدلے میں نہیں کی۔"

پری نے مسکرا کر کہا:

"یہ تمہارا حق ہے، کیونکہ تمہاری نیکی نے ایک جادوئی دنیا کو بچا لیا۔"

آخرکار زینب اپنے گاؤں لوٹی۔ اب وہ اور بھی زیادہ سب کی مدد کرنے لگی، اور اس کے پاس اتنی برکت آ گئی کہ وہ ہر محتاج کا پیٹ بھر سکے۔

کہانی کا سبق

"سچی نیکی وہ ہے جو بغیر کسی لالچ کے کی جائے۔ نیک دل انسان ہمیشہ انعام پاتا ہے، چاہے وہ دنیاوی ہو یا روحانی۔"

اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی تو اسے اپنے بچوں اور دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں۔ مزید دلچسپ اور سبق آموز کہانیاں پڑھنے کے لیے ہمارے بلاگ کو وزٹ کریں اور اپنی رائے کمنٹس میں دیں۔

مزید پڑھیں:

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !