ایک زمانے کی بات ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں فاطمہ نام کی عورت رہتی تھی۔ فاطمہ نہایت نیک دل، صابر اور محنتی خاتون تھی۔ اُس کا شوہر ایک عام کسان تھا جو کھیتوں میں دن رات کام کرتا اور گھر کا خرچ چلاتا۔ ان کے تین چھوٹے بچے تھے جو ابھی پڑھنے لکھنے کے قابل بھی نہیں ہوئے تھے۔
زندگی سادہ تھی لیکن سکون بھری۔ مگر ایک دن ایسا آیا جب فاطمہ کی زندگی یک دم بدل گئی۔ اُس کا شوہر کھیت میں کام کرتے کرتے اچانک بیمار ہوا اور پھر زیادہ دن نہ جی سکا۔ یہ حادثہ فاطمہ کے لیے پہاڑ گرنے کے مترادف تھا۔ اب تین چھوٹے بچوں کی پرورش، گھر کا خرچ، اور زندگی کی تمام ذمہ داریاں فاطمہ کے نازک کندھوں پر آن پڑیں۔
صبر کا آغاز:
"یا اللہ! مجھے ہمت دے کہ میں اپنے بچوں کو بھوکا نہ سونے دوں۔"
![]() |
مشکل وقت میں صبر کرنے والی عورت کی کہانی |
محنت کی راہ
فاطمہ نے خود کھیتوں میں کام کرنا شروع کیا۔ کبھی گاؤں والوں کے کپڑے سی دیتی، کبھی اناج کے بدلے میں محنت مزدوری کر لیتی۔ دن کی دھوپ، گرمی اور تھکن اُس کے چہرے پر جھلکتی، مگر جب بچے اُس کو دیکھ کر مسکراتے تو اُسے اپنی ساری تھکن بھول جاتی۔
گاؤں کے لوگ اُس کی محنت اور صبر کو دیکھتے اور حیران رہ جاتے کہ ایک عورت اتنی بڑی آزمائش کے باوجود کیسے مضبوط کھڑی ہے۔
بچوں کے لیے قربانی
"بیٹا! بھوک وقتی ہے، صبر کرنے والوں کو اللہ سب کچھ دے دیتا ہے۔"
دعا کی قبولیت
سال گزرتے گئے، بچے بڑے ہوتے گئے۔ فاطمہ نے اپنی محنت اور صبر سے انہیں پڑھایا، ان میں اچھے اخلاق پیدا کیے۔ اُس کے بیٹے نے تعلیم مکمل کر کے شہر میں نوکری کر لی اور اپنی ماں کا سہارا بن گیا۔ بیٹیوں نے بھی ماں کی تربیت سے سلیقہ، حیا اور ہمت سیکھی۔
ایک دن گاؤں کے لوگ فاطمہ کے گھر آئے اور کہا:
"اے فاطمہ! تمہارا صبر اور حوصلہ ہمارے لیے مثال ہے۔ تم نے دکھایا کہ مشکل وقت میں عورت اگر ہمت کر لے تو پہاڑ بھی اُس کے سامنے ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں۔"
سبق
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ:
- مشکل وقت کبھی ہمیشہ نہیں رہتا۔
- صبر کرنے والے کو اللہ کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔
- عورت اگر چاہے تو اپنے صبر اور قربانی سے پورے گھر کو جنت بنا سکتی ہے۔
- بچوں کے لیے ماں کی محنت سب سے بڑی دولت ہے۔
نتیجہ
فاطمہ کی کہانی ہمیں یہ سمجھاتی ہے کہ زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی ایسے لمحات آتے ہیں جب ہر طرف اندھیرا چھا جاتا ہے اور لگتا ہے کہ اب کوئی سہارا باقی نہیں رہا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مشکل وقت ہمیشہ کے لیے نہیں آتا۔ صبر کرنے والا انسان اپنی ہمت اور محنت سے ہر طوفان کا مقابلہ کر لیتا ہے۔
یہ کہانی یہ بھی بتاتی ہے کہ عورت اگر چاہے تو صرف ایک گھر نہیں بلکہ ایک نسل کو سنوار سکتی ہے۔ اُس کی قربانی، اُس کا صبر اور اُس کی محنت بچوں کے لیے زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہوتے ہیں۔ فاطمہ نے اپنے دکھ کو چھپایا، اپنی بھوک کو برداشت کیا، لیکن اپنے بچوں کو بھوکا نہ رہنے دیا۔ یہی اصل صبر ہے — کہ اپنی ذات کی قربانی دے کر دوسروں کے لیے سہولت پیدا کی جائے۔
آخرکار اللہ نے فاطمہ کی دعاؤں اور صبر کا صلہ دیا، اُس کے بچے کامیاب ہوئے اور اُس کی زندگی سکون اور خوشی سے بھر گئی۔ یہی اللہ کا وعدہ ہے کہ "بیشک صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہے۔"
اگر آپ اس کہانی سے متاثر ہوئے ہیں تو یاد رکھیں کہ مشکل وقت صرف امتحان ہوتا ہے۔ صبر اور دعا کے ذریعے آپ بھی اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ بچوں کو یہ کہانی سنائیں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ ہمت، صبر اور محنت سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
آج ہی اپنے دل میں یہ عزم کریں کہ مشکل وقت میں گھبرانے کے بجائے صبر کریں گے، کیونکہ ہر اندھیری رات کے بعد ایک روشن صبح ضرور آتی ہے۔