چھوٹے سے گاؤں "نور پور" میں ایک پرانا سا گھر تھا، جس میں ایک بڑی سی لائبریری تھی۔ اس لائبریری کی دیکھ بھال دادی اماں کیا کرتی تھیں۔ سفید بال، جھریوں سے بھرا چہرہ، مگر آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک — جیسے وہ ہزاروں رازوں کی گواہ ہوں۔
دادی اماں صرف ایک عام دادی نہیں تھیں۔ وہ قصے سناتیں تو بچے سانس روکے سنتے رہتے۔ مگر ایک راز تھا جو کسی کو معلوم نہیں تھا — دادی اماں کے پاس ایک جادوئی کتاب تھی!
انوکھی لائبریری اور وہ جادوئی کتاب
دادی اماں کی لائبریری میں ہزاروں کتابیں تھیں، لیکن ایک کتاب سب سے الگ تھی۔ پرانی جلد، سونے جیسے چمکتے الفاظ اور اندر روشن صفحات — جیسے چاندنی سے لکھے گئے ہوں۔ کتاب کا نام تھا:
"دلوں کی زبان"۔
یہ کتاب کسی عام کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی۔ اس میں لکھی ہر کہانی پڑھنے والے کے دل تک پہنچتی تھی۔ جو بچہ دل سے پڑھتا، وہ خود کہانی کا حصہ بن جاتا!
علی کی آمد
ایک دن گاؤں میں ایک نیا بچہ آیا۔ نام تھا علی۔ وہ شہر سے آیا تھا اور اُسے کتابیں بالکل پسند نہیں تھیں۔ علی کے والدین چاہتے تھے کہ وہ دادی اماں سے کچھ سیکھے۔ وہ علی کو زبردستی لائبریری لے آئے۔
 |
دادی اماں کی جادوئی کتاب |
دادی اماں نے مسکرا کر کہا:
''کتابوں سے دوستی کرو گے تو دنیا تمہاری دوست بن جائے گی۔''
علی نے بے دلی سے سر ہلایا۔ دادی اماں نے اُسے وہ جادوئی کتاب تھما دی۔
پہلا تجربہ – کہانی کے اندر
علی نے جیسے ہی پہلی کہانی پڑھی، اچانک اُس کے اردگرد کا منظر بدلنے لگا۔
اب وہ ایک جنگل میں کھڑا تھا! سامنے ایک ننھی چڑیا زخمی پڑی تھی۔ علی نے فوراً اُسے اٹھایا، پانی پلایا اور ایک درخت کے نیچے رکھا۔ چڑیا نے اپنی زبان میں کہا:
''تم دل سے نیکی کرتے ہو، تم اس کتاب کے قابل ہو۔''
پلک جھپکتے ہی علی دوبارہ لائبریری میں آ گیا۔ وہ ہکا بکا رہ گیا۔
سفر شروع ہوتا ہے.
علی روز کتاب کھولتا اور ہر بار نئی دنیا میں پہنچ جاتا:
- ایک بار وہ کسی بوڑھے کو ندی پار کروا رہا تھا،
- کبھی وہ ایک اندھی بچی کے لیے کھلونے تلاش کر رہا تھا،
- کبھی کسی بھوکے کتے کو کھانا کھلا رہا تھا۔
ہر کہانی کے اختتام پر، وہ خود کو بدلتا محسوس کرتا۔
یہ کتاب صرف کہانی نہیں تھی، یہ علی کو بہتر انسان بنا رہی تھی۔
دادی اماں کی حکمت
ایک دن علی نے ہمت کر کے پوچھا:
''دادی اماں، یہ کتاب جادوئی کیسے ہے؟''
دادی اماں نے مسکرا کر کہا:
''بیٹا، یہ جادو کتاب میں نہیں، تمہارے دل میں ہے۔
جب انسان نیکی کرتا ہے، سچ بولتا ہے، مدد کرتا ہے — تب جادو ہوتا ہے۔''
علی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
اسے پہلی بار زندگی میں کتابوں کی قدر اور دل کی طاقت کا احساس ہوا۔
کتاب کا اختتام… یا آغاز؟
وقت گزرتا گیا۔ علی اب ایک نیا بچہ بن چکا تھا۔ وہ سب کی مدد کرتا، بڑوں کا احترام کرتا، اور ہر رات دل سے کتاب پڑھتا۔
پھر ایک دن دادی اماں بہت بیمار ہو گئیں۔ علی اُن کے پاس بیٹھا، اُن کا ہاتھ پکڑے کہنے لگا:
دادی اماں، آپ ٹھیک ہو جائیں، میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتا۔''
دادی اماں نے آہستہ سے آنکھ کھولیں، اور کہا:
''بیٹا، اب تم تیار ہو۔ یہ کتاب اب تمہاری ہے۔ دوسروں کو بھی اس کا جادو دکھاؤ۔''
یہ آخری الفاظ تھے… اور دادی اماں ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئیں۔
نئی شروعات – علی کا مشن
اب علی نے وہی پرانی لائبریری سنبھال لی ہے۔ وہ بچوں کو کہانیاں سناتا ہے، اُن کے دلوں میں نرمی، سچائی اور محبت کا بیج بوتا ہے۔
جادوئی کتاب اب بھی وہاں ہے۔
مگر اب وہ ہر بچے کے ہاتھ میں ہے — کیونکہ ہر دل ایک جادوئی کتاب ہو سکتا ہے، اگر وہ نیکی سے بھرا ہو۔
ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
- کتابیں صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں ہوتیں، وہ دلوں کو چھونے والی دنیا ہوتی ہیں۔
- بچوں کو اگر سچائی، نیکی اور محبت کی تربیت دی جائے، تو وہ واقعی دنیا بدل سکتے ہیں۔
- ہر دل میں جادو ہوتا ہے، بس اُسے جاگنے کے لیے ایک کہانی، ایک دادی اماں، یا ایک موقع چاہیے ہوتا ہے۔
مزید کہانیاں پڑھنے کے لیے وزٹ کریں:
اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی ہو، تو کمنٹ ضرور کریں: "میری دادی اماں سب سے پیاری تھیں!