زندگی ایک ایسا سفر ہے جس میں خوشیاں بھی ہیں اور آزمائشیں بھی۔ کبھی ہم ہنستے ہیں تو کبھی روتے ہیں، کبھی دل کو سکون ملتا ہے تو کبھی غم کی لہریں گھیر لیتی ہیں۔ لیکن ان تمام حالات میں سب سے بڑا سہارا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے۔ وہ رب جو دلوں کے حال جانتا ہے، وہی ہے جو غم کو راحت میں اور اندھیروں کو روشنی میں بدل دیتا ہے۔
اللہ پر بھروسہ کیوں ضروری ہے؟
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
"اور جو اللہ پر بھروسہ کرے گا تو وہ اسے کافی ہو جائے گا" (الطلاق: 3)
یہ آیت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ انسان کی کمزور عقل اور محدود طاقت کے مقابلے میں اللہ کی قدرت لا محدود ہے۔ جب ہم ہر حال میں اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں تو دل کو سکون ملتا ہے اور غم کے بوجھ ہلکے ہو جاتے ہیں۔
مشکل لمحات کی حقیقت
دنیا کی زندگی کبھی ایک جیسی نہیں رہتی۔ کبھی خوشی ہے تو کبھی غم، کبھی کامیابی ہے تو کبھی ناکامی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مشکل لمحات انسان کو توڑنے کے لیے نہیں آتے بلکہ مضبوط بنانے کے لیے آتے ہیں۔
- یہ لمحات ہمیں صبر سکھاتے ہیں۔
- ہمیں عاجزی کی طرف لے جاتے ہیں۔
- دل کو اللہ کی طرف جھکاتے ہیں۔
اللہ پر بھروسہ کرنے کے فائدے
1. دل کا سکون اور اطمینان
جب انسان اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو اس کا دل خوف اور بے چینی سے آزاد ہو جاتا ہے۔ دنیاوی مسائل اور پریشانیاں دل کو بھاری کر دیتی ہیں، لیکن اللہ کی یاد اور اس پر بھروسہ انسان کو یہ یقین دلاتا ہے کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہی یقین دل کو سکون بخشتا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"سنو! دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر سے ہے۔" (الرعد: 28)
یعنی اللہ پر بھروسہ کرنے والا انسان رات کو بھی چین کی نیند سوتا ہے اور دن بھر کے مسائل کے باوجود مطمئن رہتا ہے۔
2. مشکلات میں ہمت اور حوصلہ
زندگی کے کٹھن لمحات میں اکثر لوگ ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے وہ کبھی کمزور نہیں پڑتا۔ اس کے دل میں یہ یقین ہوتا ہے کہ جو آزمائش آئی ہے، اللہ کی مرضی سے آئی ہے اور وہی اس سے نکلنے کا راستہ بھی دکھائے گا۔ یہی یقین انسان کو مشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ وہ حالات سے بھاگتا نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرتا ہے۔
3. صبر اور برداشت کی قوت
اللہ پر بھروسہ کرنے والا انسان جلدی مایوس نہیں ہوتا۔ وہ جانتا ہے کہ ہر دکھ اور ہر پریشانی وقتی ہے اور اس کے بعد آسانی ضرور آئے گی۔ اس کا دل صبر کرنا سیکھ لیتا ہے اور وہ زندگی کے ہر موڑ پر شکر گزاری کی کیفیت میں رہتا ہے۔ یہی صبر اس کی شخصیت کو نکھارتا ہے اور اسے دوسروں کے لیے بھی مثال بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔" (البقرہ: 153)
4. نئی راہیں اور مواقع کھلنا
جب بندہ اپنے تمام معاملات اللہ کے سپرد کر دیتا ہے تو اللہ اس کے لیے وہ راستے کھول دیتا ہے جن کا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔ یہ اللہ کی خاص مدد ہے جو صرف ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو سچے دل سے اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص اپنی نوکری کھو بیٹھے لیکن اللہ پر بھروسہ رکھے تو جلد ہی اللہ اس کے لیے بہتر روزگار کا انتظام فرما دیتا ہے۔ یہی اللہ پر بھروسے کا کرشمہ ہے۔
5. ایمان اور تعلق باللہ میں اضافہ
اللہ پر بھروسہ کرنے سے انسان کا ایمان اور اللہ سے تعلق مزید مضبوط ہوتا ہے۔ وہ ہر معاملے میں اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے، اپنی دعاؤں میں سچائی لاتا ہے اور دل سے یہ مان لیتا ہے کہ میرا رب میرے لیے سب سے بہتر فیصلہ کرے گا۔ یہی کیفیت انسان کو گناہوں سے بچاتی ہے اور اس کے دل میں اللہ کی محبت مزید بڑھا دیتی ہے۔ جب تعلق اللہ سے مضبوط ہو جائے تو زندگی کی ہر مشکل آسان لگتی ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں
- اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
- نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مشکل لمحات میں اللہ پر بھروسہ کیسے کریں؟
1. نماز کو مضبوطی سے قائم کریں.
نماز اللہ سے تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ جب انسان مشکل میں ہوتا ہے اور دل بوجھل ہوتا ہے تو نماز اس کے دل کو سکون دیتی ہے۔ پانچ وقت کی نماز صرف ایک فرض نہیں بلکہ ایک سہارا ہے جو انسان کو یاد دلاتی ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے۔ سجدے میں گرنے سے دل کی پریشانیاں ہلکی ہو جاتی ہیں اور بندہ یہ یقین کر لیتا ہے کہ اس کا رب اس کی دعا سن رہا ہے۔
2. دعا میں لگن اور سچائی پیدا کریں.
مشکل گھڑی میں سب سے بڑی طاقت دعا ہے۔ لیکن دعا صرف زبان سے نہیں بلکہ دل کی گہرائی سے کرنی چاہیے۔ جب انسان دل سے اللہ کو پکارتا ہے تو رحمت کے دروازے کھلتے ہیں۔ دعا کے لیے یہ یقین رکھنا ضروری ہے کہ اللہ سن رہا ہے اور وہی سب کچھ بدلنے پر قادر ہے۔ اکثر ہماری دعائیں فوراً قبول نہیں ہوتیں لیکن اس میں اللہ کی حکمت ہوتی ہے۔ اس لیے دعا کے ساتھ صبر اور یقین قائم رکھنا بھی ضروری ہے۔
3. قرآن کی تلاوت اور ذکر کثرت سے کریں.
قرآن پاک دلوں کے لیے سکون کا سرچشمہ ہے۔ جب پریشانی بڑھ جائے تو قرآن کی تلاوت اور اللہ کا ذکر دل کو تازگی بخشتا ہے۔ "یَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ" جیسی دعائیں اور اللہ کے نام بار بار دہرانا دل میں امید جگاتے ہیں۔ ذکر کرنے سے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے رب کے قریب ہے، اور یہی احساس بھروسے کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
4. صبر اور شکر کو اپنا ہتھیار بنائیں.
مشکل لمحات میں سب سے زیادہ ضروری صبر ہے۔ صبر کا مطلب یہ نہیں کہ انسان کچھ نہ کرے بلکہ یہ ہے کہ اللہ کی رضا پر راضی رہے اور ناامید نہ ہو۔ ساتھ ہی شکر بھی کرے کہ آزمائش کے باوجود اللہ نے اسے بہت سی نعمتیں دی ہیں۔ جب انسان صبر اور شکر کے ساتھ زندگی گزارتا ہے تو وہ نہ صرف آزمائش کو جھیل لیتا ہے بلکہ اللہ کی مزید رحمتوں کا حق دار بھی بن جاتا ہے۔
5. مایوسی اور وسوسوں سے بچیں.
شیطان ہمیشہ انسان کو مایوس کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اللہ پر بھروسہ کرنے والا انسان جانتا ہے کہ مایوسی ایمان کے خلاف ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ سب گناہ معاف کر دیتا ہے۔" (الزمر: 53)
اس لیے مشکل گھڑی میں اپنے دل کو وسوسوں سے بچائیں اور خود کو یاد دلائیں کہ اللہ کبھی اپنے بندے کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ مایوسی کے بجائے امید دل میں رکھیں کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ضرور آئے گی۔
جذباتی پہلو – ایک حقیقت
اکثر جب انسان مشکل میں ہوتا ہے تو وہ سوچتا ہے:
- "میری دعا کیوں قبول نہیں ہو رہی؟"
- "کیا اللہ مجھے بھول گیا ہے؟"
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کبھی کسی کو نہیں بھولتا۔ کبھی دعا فوراً قبول ہو جاتی ہے، کبھی تھوڑی دیر سے، اور کبھی اس کے بدلے کوئی بہتر چیز عطا کر دی جاتی ہے۔ ہمیں بس اپنے رب پر بھروسہ رکھنا چاہیے کہ جو فیصلہ وہ کرے گا وہی ہمارے حق میں بہترین ہوگا۔
عملی مثال
فرض کریں ایک شخص نوکری کھو دیتا ہے۔ وہ ٹوٹ جاتا ہے، مگر اگر وہ اللہ پر بھروسہ کرے اور دعا کے ساتھ محنت جاری رکھے تو اللہ اس کے لیے نئی اور بہتر نوکری کے دروازے کھول دیتا ہے۔ یہی اللہ پر بھروسے کی طاقت ہے۔
مشکل وقت میں پڑھنے کی قرآنی دعائیں
1. حضرت یونس علیہ السلام کی دعا (دعاے ذوالنون)
لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ (الأنبياء: 87)
📖 ترجمہ: "تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے ہوں۔"
یہ دعا مشکل اور اندھیروں میں امید کا چراغ ہے۔ حضرت یونسؑ نے مچھلی کے پیٹ میں یہ دعا پڑھی، اور اللہ نے انہیں نجات دی۔ آج بھی یہ دعا ہر مصیبت میں ڈوبے دل کے لیے سکون اور نجات کا ذریعہ ہے۔
2. صبر اور بھروسے کی دعا
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي (طه: 25-26)
📖 ترجمہ: "اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کر دے۔"
یہ دعا انسان کو مشکلات میں ہمت اور آسانی عطا کرتی ہے۔ جب دل گھبرا جائے تو یہ الفاظ امید دلاتے ہیں کہ ہر کام اللہ کی مدد سے آسان ہو سکتا ہے۔
3. پریشانی اور غم کے وقت کی دعا
حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ (آل عمران: 173)
📖 ترجمہ: "اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اور وہی بہترین کارساز ہے۔"
یہ الفاظ ایمان کو تازہ کر دیتے ہیں۔ جب کوئی مشکل آ جائے، تو یہ یقین دل میں بٹھا دیں کہ میرا رب ہی میرے لیے کافی ہے۔
ان دعاؤں کو پڑھنے سے دل میں سکون اترتا ہے، مشکلات آسان لگنے لگتی ہیں، اور اللہ پر بھروسہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔
زندگی کا سبق
مشکل گھڑیاں ہمیشہ رہنے والی نہیں ہوتیں۔ وہ صرف ایک آزمائش ہیں۔ اگر ہم ان لمحات میں اللہ پر بھروسہ کریں تو نہ صرف مشکلات آسان ہو جاتی ہیں بلکہ زندگی میں نئی روشنی بھی داخل ہو جاتی ہے۔
نتیجہ
زندگی کے مشکل لمحات میں اللہ پر بھروسہ کرنا ہی اصل ایمان ہے۔ یہ بھروسہ ہمیں صبر، ہمت اور سکون عطا کرتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا کا ہر دکھ، ہر غم عارضی ہے لیکن اللہ کی رحمت اور مدد ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔
لہٰذا جب بھی زندگی مشکل لگے تو دل میں یہ یقین رکھیں کہ:
"اللہ میرے ساتھ ہے، اور وہی میرے لیے کافی ہے۔"