دنیا میں جتنے بھی کامیاب انسان گزرے ہیں، ان کی زندگیوں میں ایک چیز مشترک رہی ہے: صبر اور استقامت۔ کامیابی کبھی راتوں رات نہیں ملتی، بلکہ یہ ایک ایسا سفر ہے جس میں مشکلات، ناکامیاں، طعنے اور تھکن سب کچھ شامل ہوتا ہے۔ لیکن جو شخص برداشت کے ساتھ ڈٹا رہتا ہے، وہ آخرکار منزل تک پہنچ ہی جاتا ہے۔
صبر اور استقامت کا اصل مطلب
- صبر صرف برداشت کا نام نہیں، بلکہ یہ دل کا سکون ہے کہ "جو بھی ہو رہا ہے، وہ اللہ کے حکم سے ہو رہا ہے اور اس میں میرے لیے بھلائی ہے۔"
- استقامت صرف ثابت قدمی نہیں، بلکہ یہ مسلسل جدوجہد اور اپنے خواب سے نہ ہٹنے کا نام ہے، چاہے حالات کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہو جائیں۔
صبر کی طاقت – دل کو سکون اور امید
جب انسان صبر کرتا ہے تو وہ ٹوٹنے کے بجائے جُڑنے لگتا ہے۔ اس کے دل میں مایوسی نہیں بلکہ ایک امید جاگتی ہے کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔
کامیابی کے سفر میں جب لوگ تم پر ہنستے ہیں، تمہیں کمزور کہتے ہیں، تمہیں تنہا چھوڑ دیتے ہیں… تو صبر ہی وہ چراغ ہے جو دل کو روشن رکھتا ہے۔
یاد رکھو، صبر کرنے والے کبھی تنہا نہیں ہوتے، ان کے ساتھ اللہ ہوتا ہے۔
استقامت – خواب کو حقیقت بنانے کا ہنر
اکثر ہم سب خواب دیکھتے ہیں لیکن چند دن محنت کے بعد تھک کر بیٹھ جاتے ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جب کامیابی ہم سے دور ہو جاتی ہے۔ استقامت یہ ہے کہ:
- گرنے کے بعد بار بار اٹھنا۔
- ناکامی کو اپنی پہچان نہ بننے دینا۔
- وقت کی سختی کے باوجود اپنے مقصد پر جمے رہنا۔
- ایڈیسن نے بلب ایجاد کرنے سے پہلے ہزاروں بار ناکامی برداشت کی۔
- حضرت یوسف علیہ السلام نے سالوں قید کاٹی لیکن آخرکار عزت و سلطنت پائی۔
- نبی اکرم ﷺ نے تیرہ سال ظلم جھیلا مگر استقامت کے ساتھ اسلام کا پیغام دنیا تک پہنچایا۔
یہ سب ہمیں یہی بتاتے ہیں کہ کامیابی کا دوسرا نام ہی استقامت ہے۔
صبر اور استقامت کے بغیر کامیابی کھوکھلی ہے
وہ کامیابی جو شارٹ کٹ سے حاصل ہو، عارضی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر:
- نقل کر کے امتحان پاس کرنا وقتی کامیابی ہے، مگر اصل علم سے محرومی ہے۔
- جلدی دولت کمانے کے غیر قانونی طریقے وقتی فائدہ دیتے ہیں، مگر دل کا سکون چھین لیتے ہیں۔
اصل کامیابی وہی ہے جو صبر کے صحن میں اگے اور استقامت کے پانی سے پروان چڑھے۔
عملی زندگی میں صبر اور استقامت کیسے اپنائیں؟
1. چھوٹے اہداف طے کریں اور مستقل مزاج رہیں
کامیابی ایک دن میں حاصل نہیں ہوتی۔ اگر آپ ایک ہی وقت میں بڑے خواب کو پانے کی کوشش کریں تو مایوسی مل سکتی ہے۔ اس کے بجائے اپنے خواب کو چھوٹے چھوٹے اہداف میں تقسیم کریں۔ جب آپ ہر چھوٹا ہدف پورا کریں گے تو آپ کو حوصلہ اور اعتماد ملے گا۔ یہی مسلسل مزاجی استقامت پیدا کرتی ہے۔
2. ناکامی کو ہار نہ سمجھیں، سبق سمجھیں
زندگی میں ناکامی کا آنا لازمی ہے۔ لیکن اکثر لوگ ناکامی دیکھ کر ہمت ہار دیتے ہیں۔ اصل میں ناکامی اللہ کی طرف سے ایک سبق ہوتی ہے۔ اگر آپ ہر ناکامی سے سیکھیں اور اپنی غلطیوں کو درست کریں تو یہی ناکامیاں آپ کو مضبوط بنا دیتی ہیں۔ صبر یہی ہے کہ مایوسی کے بجائے آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہو۔
3. اللہ پر بھروسہ اور دعا کو عادت بنائیں
صبر اور استقامت کا اصل سرچشمہ اللہ پر توکل ہے۔ جب انسان اپنی محنت کے ساتھ اللہ سے دعا کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک عجیب سکون اتر آتا ہے۔ دعا انسان کو یہ یقین دلاتی ہے کہ اگر آج مشکل ہے تو کل آسانی بھی آئے گی۔ قرآن کہتا ہے:
"فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا"
یعنی ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
4. مثبت سوچ اپنائیں اور شکوے چھوڑیں
جو شخص ہر حال میں شکوے کرتا ہے، اس کے لیے صبر کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ عملی زندگی میں استقامت اپنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ ہر مشکل کو ایک نئے موقع کے طور پر دیکھیں۔ مثبت سوچ انسان کو حوصلہ دیتی ہے جبکہ منفی سوچ دل کو توڑ دیتی ہے۔
ی پابندی اور ڈسپلن اختیار کریں
بے صبر انسان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ وقت ضائع کرتا ہے اور پھر جلدی نتائج چاہتا ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی میں ڈسپلن لے آئیں، وقت پر کام کریں اور مستقل مزاجی سے اپنی routine پر قائم رہیں تو آپ کی صبر اور استقامت دونوں بڑھ جائیں گے۔ یاد رکھیں ڈسپلن کے بغیر استقامت ممکن نہیں۔
6. اچھی صحبت اختیار کریں
انسان کا حوصلہ اکثر اس کی صحبت پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر آپ مایوس اور منفی سوچ رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بیٹھیں گے تو آپ میں صبر کم ہو جائے گا اور استقامت ٹوٹ جائے گی۔ لیکن اگر آپ حوصلہ بڑھانے والے، مثبت سوچ رکھنے والے اور کامیاب لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں گے تو آپ کے اندر بھی وہی ہمت پیدا ہو گی۔
7. ہر دن تھوڑا آگے بڑھنے کی کوشش کریں
استقامت کا مطلب یہ نہیں کہ آپ روزانہ بڑی کامیابیاں حاصل کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر دن اپنے مقصد کی طرف ایک قدم ضرور بڑھائیں۔ چاہے وہ چھوٹا قدم ہی کیوں نہ ہو۔ مستقل چھوٹے قدم وقت کے ساتھ بڑے نتائج پیدا کرتے ہیں۔ یہی حقیقی استقامت ہے۔
صبر اور استقامت کے انعامات
- اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔
- دل کو سکون اور ذہن کو روشنی ملتی ہے۔
- لوگ ایسے شخص کو مثال بنا کر یاد رکھتے ہیں۔
- دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"بیشک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔" (الزمر: 10)
نتیجہ
عملی زندگی میں صبر اور استقامت اپنانا آسان نہیں، لیکن جب آپ چھوٹے اہداف، مثبت سوچ، دعا، ڈسپلن، اچھی صحبت اور روزانہ کی محنت کو اپنا معمول بنا لیتے ہیں تو زندگی کا ہر مشکل مرحلہ آسان لگنے لگتا ہے۔
کامیابی کا سفر مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ یہ سفر ان کے لیے آسان ہو جاتا ہے جو صبر کو اپنی ڈھال اور استقامت کو اپنا ہتھیار بنا لیتے ہیں۔ اگر تم تھک بھی جاؤ تو رک جانا، لیکن ہار مت ماننا۔ یاد رکھو:
منزل ہمیشہ انہی کو ملتی ہے جو راستے کی دھول سہہ کر بھی آگے بڑھتے رہتے ہیں۔