اللہ کی رضا میں سکون کیسے ملتا ہے؟ | اسلامی طریقے، صبر اور دعا کے ذریعے سکون

0

زندگی خوشی اور غم، کامیابی اور ناکامی، روشنی اور اندھیروں کا مجموعہ ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہے کہ اسے دل کا سکون ملے، لیکن اکثر لوگ سکون غلط جگہ تلاش کرتے ہیں۔ کوئی سکون دولت میں ڈھونڈتا ہے، کوئی رشتوں میں، کوئی شہرت میں اور کوئی طاقت میں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل سکون صرف اور صرف اللہ کی رضا میں ہے۔ جب انسان اللہ کی مرضی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتا ہے، تب ہی اس کے دل کو وہ سکون ملتا ہے جو دنیا کی کوئی طاقت نہیں دے سکتی۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
(یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دل کی اصل راحت اللہ کی رضا اور اس کے ذکر میں پوشیدہ ہے۔


اللہ کی رضا میں سکون کیسے ملتا ہے؟ | اسلامی طریقے، صبر اور دعا کے ذریعے سکون


1. اللہ کی رضا کو سمجھنا

اللہ کی رضا کا مطلب ہے اپنی خواہشات کو اللہ کے حکم کے تابع کر دینا۔ جب انسان یہ مان لیتا ہے کہ میرا رب مجھے مجھ سے زیادہ جانتا ہے اور وہی میرے لیے بہترین فیصلہ کرتا ہے، تو دل کی بے چینی ختم ہو جاتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم جس چیز کو اپنے لیے اچھا سمجھتے ہیں، حقیقت میں وہ ہمارے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ لیکن اللہ کی رضا پر مطمئن ہونے والا بندہ یہ سوچتا ہے کہ "جو اللہ نے میرے حق میں چاہا، وہی بہتر ہے۔" یہی سوچ دل کو سکون عطا کرتی ہے۔

2. مشکلات کو اللہ کی آزمائش ماننا

دنیا ایک امتحان گاہ ہے اور مشکلات دراصل آزمائش ہیں۔ کبھی بیماری، کبھی مالی تنگی، کبھی رشتوں میں مسائل، کبھی دل ٹوٹنے کا غم… یہ سب اللہ کی طرف سے ہیں تاکہ وہ دیکھے کہ بندہ صبر کرتا ہے یا ناشکری۔ جو بندہ ان مشکلات کو اللہ کی رضا مان کر قبول کرتا ہے وہ کبھی بے سکون نہیں ہوتا۔ وہ یہ جان لیتا ہے کہ مشکل وقتی ہے اور اللہ کی رحمت ہمیشہ کے لیے ہے۔ یہی یقین دل کو سکون بخشتا ہے۔

3. صبر کی طاقت

صبر انسان کے ایمان کی علامت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو صبر کرتا ہے، اللہ اسے صبر عطا کرتا ہے۔ اور اس سے بہتر اور وسیع نعمت کسی کو نہیں دی گئی۔"
صبر وہ طاقت ہے جو انسان کو حالات کے طوفان میں بھی قائم رکھتی ہے۔ جب بندہ صبر کرتا ہے تو اللہ اس کے دل میں سکون ڈال دیتا ہے۔ صبر دراصل اللہ کی رضا کی منزل تک پہنچنے کا راستہ ہے۔

4. دعا کے ذریعے سکون پانا

دعا مومن کا ہتھیار ہے۔ جب بندہ اپنے دکھ، اپنی بے بسی، اپنی کمزوری اللہ کے سامنے بیان کرتا ہے تو اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ انسان کو یہ یقین مل جاتا ہے کہ میرا رب میری بات سن رہا ہے اور وہی میرے لیے بہترین فیصلہ کرے گا۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں بلکہ اللہ سے جڑنے کا ایک روحانی تعلق ہے جو دل کو بے مثال سکون عطا کرتا ہے۔

5. ذکر اور تلاوتِ قرآن

اللہ کی رضا حاصل کرنے کا سب سے مضبوط ذریعہ ذکر اور تلاوت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
(یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔)
جب انسان قرآن کی تلاوت کرتا ہے یا کلمہ، استغفار اور سبحان اللہ جیسے اذکار زبان پر لاتا ہے تو دل کے اندرونی بوجھ ہلکے ہو جاتے ہیں۔ یہ کیفیت اللہ کی رضا کے ساتھ جڑی ہوتی ہے اور یہی کیفیت سکون بخشتی ہے۔

6. شکر گزاری کی عادت

شکر گزاری دل کو مطمئن کرتی ہے۔ جو بندہ چھوٹی چھوٹی نعمتوں پر شکر ادا کرتا ہے، وہ کبھی محرومی کا شکار نہیں ہوتا۔ شکر گزار انسان اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے۔ جب دل یہ مان لیتا ہے کہ "میری حالت ہزاروں سے بہتر ہے"، تو حسد، کینہ اور بے سکونی ختم ہو جاتی ہے۔ یہی احساس سکون عطا کرتا ہے۔

7. دنیاوی خواہشات کو کم کرنا

بے سکونی کی سب سے بڑی وجہ دنیاوی خواہشات ہیں۔ جب انسان دوسروں کو دیکھ کر زیادہ کی تمنا کرتا ہے، تو دل ہمیشہ ادھورا رہتا ہے۔ لیکن جو بندہ دنیا کو عارضی اور آخرت کو اصل مان لیتا ہے، وہ اللہ کی رضا کو اپنی منزل سمجھتا ہے۔ وہ یہ جان لیتا ہے کہ اصل سکون دنیا کے عیش و عشرت میں نہیں بلکہ اللہ کی رضا میں ہے۔

8. اللہ پر توکل کرنا

توکل کا مطلب ہے ہر معاملے کو اللہ کے حوالے کر دینا۔ جب انسان اپنی کوشش کر کے نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیتا ہے تو دل ہلکا ہو جاتا ہے۔ یہ سوچ کہ "جو ہوگا، اللہ کی حکمت سے ہوگا" انسان کو بے چینی سے بچاتی ہے۔ توکل سکون کی وہ چابی ہے جو اللہ کی رضا کے دروازے کو کھول دیتی ہے۔

9. نماز کا سہارا

نماز مومن کے لیے سب سے بڑی راحت ہے۔ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے:
"اے بلال! ہمیں نماز کے ذریعے سکون دو۔"
نماز صرف فرض عبادت نہیں بلکہ دل کا سکون ہے۔ جب بندہ سجدے میں جاتا ہے تو وہ اللہ کے سب سے قریب ہوتا ہے، اور یہی قرب سکون کی اصل جڑ ہے۔

10. دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا

اللہ کی رضا دوسروں کی مدد اور خدمت میں بھی ہے۔ جب آپ کسی کی ضرورت پوری کرتے ہیں، کسی غمگین دل کو خوش کرتے ہیں یا کسی غریب کو کھانا کھلاتے ہیں، تو دل میں ایک عجیب سکون اترتا ہے۔ یہ سکون اس لیے ہے کہ آپ نے یہ عمل اللہ کی رضا کے لیے کیا، نہ کہ دنیاوی تعریف کے لیے۔

نتیجہ

انسان دنیا کے ہر کونے میں سکون ڈھونڈتا ہے لیکن اصل سکون صرف اللہ کی رضا میں ہے۔ جب دل اللہ کے فیصلوں پر راضی ہوتا ہے، جب زبان ہر حال میں شکر ادا کرتی ہے، جب انسان مشکلات میں بھی صبر کرتا ہے، تو زندگی کا ہر لمحہ سکون سے بھر جاتا ہے۔

اللہ کی رضا میں سکون ملتا ہے کیونکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم اکیلے نہیں، ہمارا رب ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔

اللہ کی رضا میں سکون ہے، کیونکہ جب دل اللہ کے فیصلوں پر راضی ہو جاتا ہے تو دنیا کے غم اور فکر دل سے نکل جاتے ہیں۔ صبر، دعا، ذکر، شکر، نماز اور توکل وہ ذرائع ہیں جو انسان کو اللہ کی رضا تک لے جاتے ہیں۔ اصل سکون اسی میں ہے کہ ہم اللہ کے فیصلوں پر مطمئن رہیں اور ہر حال میں کہیں:

"رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا"
(میں اللہ کے رب ہونے پر راضی ہوں)

 اگر آپ بھی زندگی کی بے سکونی سے نجات چاہتے ہیں تو اللہ کی رضا کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں۔ صبر، دعا اور شکر کے ذریعے اپنے دل کو سکون عطا کریں۔ آپ کے خیال میں سکون کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں۔

مزید پڑھیں:


Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !