بسم اللہ الرحمٰن الرحیم.
تاریخِ اسلام ایسی عظیم ہستیوں سے بھری پڑی ہے جن کے کردار اور گفتار نے انسانیت کو رہنمائی فراہم کی۔ ان میں ایک نمایاں نام حضرت علیؓ کا ہے۔ آپ علم، عدل، شجاعت، اور تقویٰ کا پیکر تھے۔ ان کے اقوال نہ صرف الفاظ کا مجموعہ ہیں بلکہ وہ زندگی کے اصول، اخلاقی قدریں اور فکری رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
حضرت علیؓ کے 20 اقوال اور ان سے ملنے والے سنہری اسباق
اس آرٹیکل میں ہم حضرت علیؓ کے 20 زریں اقوال بیان کریں گے اور ہر قول کے ساتھ اس سے ملنے والا سبق بھی تفصیل سے بیان کریں گے۔
1. "علم دولت سے بہتر ہے، کیونکہ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے اور دولت کو تمہیں بچانا پڑتا ہے۔"
تشریح: علم وہ روشنی ہے جو انسان کو اندھیروں سے نکال کر کامیابی کی راہ دکھاتا ہے۔ دولت وقتی سہولت ہے، لیکن علم ہمیشہ ساتھ دیتا ہے۔ علم شخصیت کو بلند کرتا ہے جبکہ دولت غرور پیدا کر سکتی ہے۔
سبق: ہمیں علم کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ علم انسان کی شخصیت سنوارتا ہے جبکہ دولت عارضی اور ناپائیدار ہوتی ہے۔
2. "خاموشی ایک عظیم عبادت ہے بغیر کسی مشقت کے۔"
تشریح: خاموشی میں سکون، تدبر اور وقار ہوتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو انسان کو غیر ضروری باتوں سے بچاتا اور دل کو پاکیزہ رکھتا ہے۔ خاموش شخص اکثر دوسروں سے زیادہ سمجھدار ہوتا ہے۔
سبق: ہر وقت بولنا ضروری نہیں، بعض اوقات خاموشی ہی سب سے بڑی دانائی ہوتی ہے۔
3. "کسی کے چہرے پر مسکراہٹ ڈالنا سب سے بہترین صدقہ ہے۔"
تشریح: خوش اخلاقی اور دوسروں کو خوش دیکھنا سب سے بڑی نیکی ہے۔ کسی کو بغیر خرچ کیے خوشی دینا انسانیت کا اصل حسن ہے۔ یہی عمل دلوں کو جوڑتا ہے۔
سبق: چھوٹے سے عمل سے بھی دوسروں کی زندگی میں خوشی لائی جا سکتی ہے، ہمیں دوسروں کی خوشی کا ذریعہ بننا چاہیے۔
4. "جو انسان اپنی عزت خود نہیں کرتا، دنیا بھی اس کی عزت نہیں کرتی۔"
تشریح: عزت نفس انسان کی سب سے قیمتی دولت ہے۔ اگر ہم خود کو کمتر سمجھیں گے تو دنیا ہمیں وہی مقام دے گی۔ خودداری سے جینا ہی اصل عزت ہے۔
سبق: خود اعتمادی اور خودداری ایک انسان کی اصل طاقت ہوتی ہے۔
 |
حضرت علیؓ کے 20 اقوال اور ان سے ملنے والے سنہری اسباق |
5. "دوست وہی ہے جو مشکل وقت میں ساتھ دے۔"
تشریح: سچے دوست کی پہچان مصیبت میں ہوتی ہے۔ جو ساتھ چھوڑ دے، وہ دوست نہیں مفاد پرست ہوتا ہے۔ اصل دوستی وقت کے امتحان میں کھری اترتی ہے۔
سبق: اصلی دوست وقتِ ضرورت پہ پہچانے جاتے ہیں، نہ کہ خوشی کے لمحوں میں۔
6. "غصہ عقل کا دشمن ہے۔"
تشریح: غصے میں انسان اپنی تمیز، برداشت اور فہم کھو دیتا ہے۔ یہی کیفیت انسان کو نقصان پہنچاتی ہے۔ صبر و تحمل سے ہی بڑے فیصلے ہوتے ہیں۔
سبق: غصہ انسان کو اندھا اور بے قابو کر دیتا ہے، ہمیں صبر اور تحمل سے کام لینا چاہیے۔
7. "نیت کی درستگی عمل سے زیادہ اہم ہے۔"
تشریح: اگر نیت خالص ہو تو معمولی عمل بھی عظیم بن جاتا ہے۔ اللہ نیت دیکھتا ہے، ظاہری نمود و نمائش نہیں۔ نیت ہی عبادت کی روح ہے۔
سبق: انسان کا دل صاف ہو تو اس کا ہر عمل خلوص پر مبنی ہوتا ہے۔
8. "لوگوں سے ایسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ وہ تم سے کریں۔"
تشریح: یہ انصاف اور اخلاق کا بنیادی اصول ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں عزت دیں، تو ہمیں بھی ویسا ہی سلوک کرنا چاہیے۔ معاشرتی توازن اسی سے قائم رہتا ہے۔
سبق: عدل، انصاف اور اخلاق کا اصول یہی ہے کہ دوسروں سے وہی برتاؤ کریں جو اپنے لیے پسند ہو۔
9. "دروغ گوئی ایمان کو کھا جاتی ہے جیسے لکڑی کو دیمک۔"
تشریح: جھوٹ انسان کے اخلاق، اعتماد اور ایمان کو ختم کر دیتا ہے۔ سچائی کی بنیاد پر ہی پائیدار شخصیت بنتی ہے۔ جھوٹ وقتی بچاؤ ہے، مستقل بربادی۔
سبق: جھوٹ سے اجتناب کریں کیونکہ یہ نہ صرف گناہ ہے بلکہ انسان کی شخصیت اور ایمان کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
10. "سب سے بڑا گناہ وہ ہے جو تمہیں معمولی محسوس ہو۔"
تشریح: گناہ کو معمولی سمجھنا روحانی تباہی کا آغاز ہے۔ یہ سوچ انسان کو بے حس بنا دیتی ہے۔ گناہ کی پہچان اور شرمندگی ہی توبہ کی راہ ہے۔
سبق: گناہ کو چھوٹا سمجھنا بھی خطرناک ہے کیونکہ یہی بے حسی انسان کو تباہی کے دہانے تک لے جاتی ہے۔
11. "خوف صرف خدا کا کرو، باقی سب فنا ہو جانے والے ہیں۔"
تشریح: دنیا کی طاقتیں عارضی ہیں، اصل اختیار اللہ کے پاس ہے۔ جب خوف صرف اللہ کا ہو تو انسان آزاد اور بہادر بن جاتا ہے۔ ایمان کی بنیاد یہی ہے۔
سبق: توکل اللہ پر رکھیں، دنیا کی طاقتیں وقتی ہیں مگر اللہ کی قدرت ابدی ہے۔
12. "اپنے راز کو راز رکھو، ورنہ یہ تمہاری کمزوری بن جائے گا۔"
تشریح: ہر شخص قابلِ اعتماد نہیں ہوتا۔ اپنے راز دوسروں پر ظاہر کرنا اکثر نقصان کا سبب بنتا ہے۔ خاموشی حفاظت ہے۔
سبق: زندگی میں ہر کسی پر بھروسا کرنا دانشمندی نہیں، کچھ باتیں صرف اپنے تک محدود رکھنا بہتر ہوتا ہے۔
13. "بدلہ لینے سے معاف کرنا بہتر ہے۔"
تشریح: معافی میں بڑائی اور نفس کی فتح ہوتی ہے۔ انتقام دل کو کالا کر دیتا ہے جبکہ معافی روشنی پھیلاتی ہے۔ یہی پیغام اسلام کا حسن ہے۔
سبق: معافی انسان کو بڑا بناتی ہے، جبکہ انتقام دل کو سیاہ کرتا ہے۔
14. "سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھے۔"
تشریح: نفس کی خواہشات پر قابو پانا آسان نہیں، لیکن یہ ہی اصل کامیابی ہے۔ خود پر کنٹرول رکھنے والا ہی اصل عقلمند ہوتا ہے۔
سبق: جذبات پر قابو اور خود پر کنٹرول رکھنا سب سے بڑی عقل مندی ہے۔
 |
حضرت علیؓ کے 20 اقوال اور ان سے ملنے والے سنہری اسباق |
15. "دنیا پیٹھ پھیرنے والی ہے، آخرت آگے بڑھنے والی ہے، دونوں کے پیچھے نہ بھاگو۔"
تشریح: دنیا دھوکہ ہے، آخرت ابدی حقیقت۔ دنیا کے لیے بھاگنا وقتی فائدہ ہے، مگر آخرت کے لیے دوڑنا دائمی کامیابی کا راستہ ہے۔
سبق: ہمیں دنیا کی چمک دھمک میں کھو کر آخرت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
16. "علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے اور دولت خرچ کرنے سے گھٹتی ہے۔"
تشریح: علم جب بانٹا جائے تو مزید پھیلتا ہے، جبکہ دولت جتنی خرچ ہو، اتنی کم ہوتی ہے۔ علم کا دائرہ لامحدود ہے۔
سبق: علم کی فضیلت کسی بھی مادی شے سے زیادہ ہے، ہمیں علم حاصل کرنے کو مقصد بنانا چاہیے۔
17. "سب سے افضل عبادت لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔"
تشریح: اللہ کی خوشنودی صرف عبادات سے نہیں، خدمت خلق سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ انسانیت کی بھلائی اللہ کی عبادت کا اعلیٰ درجہ ہے۔
سبق: صرف عبادات کافی نہیں، انسانیت کی خدمت بھی دین کا اہم جز ہے۔
18. "انسان اپنی زبان کے نیچے چھپا ہوتا ہے۔"
تشریح: انسان کا اصل چہرہ اس کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے۔ زبان کا صحیح استعمال شخصیت کو روشن کر دیتا ہے، غلط استعمال ذلیل۔
سبق: انسان کی اصل پہچان اس کے الفاظ سے ہوتی ہے، بات چیت میں احتیاط لازم ہے۔
19. "جہالت سے بڑی غربت کوئی نہیں۔"
تشریح: دولت کا نہ ہونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا علم کا نہ ہونا ہے۔ علم ہی انسان کو کامیاب، بامقصد اور باعزت بناتا ہے۔
سبق: غربت صرف پیسے کی کمی نہیں، علم کی کمی سب سے بڑی محرومی ہے۔
20. "محبت اندھی نہیں ہوتی، مگر خودغرضی اسے اندھا بنا دیتی ہے۔"
تشریح: اصل محبت خلوص سے ہوتی ہے، نہ کہ فائدے سے۔ جب اس میں خودغرضی شامل ہو جائے تو رشتے بکھر جاتے ہیں۔ محبت کو پاکیزہ رکھنا ہی اصل ہنر ہے۔
سبق: سچی محبت خلوص سے ہوتی ہے، اگر اس میں خودغرضی شامل ہو جائے تو وہ نقصان دہ بن جاتی ہے۔